فری لانسنگ: پاکستان میں بیٹھے لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے بیرون ممالک سے پیسے کس طرح کماتے ہیں؟

 


اکستان میں نوجوانوں کے لیے نوکریوں کی کمی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ ایسے میں کئی لوگ انٹرنیٹ کی مدد سے روزگار کے متبادل راستے اپنا رہے ہیں۔

ایمن سروش ان لوگوں میں سے ہیں جو انٹرنیٹ کے ذریعے گھر بیٹھے ہزاروں ڈالرز ماہانہ کماتے ہیں۔ وہ ’وقت اور جگہ کی قید سے آزاد ہیں‘ اور خود اپنی مرضی سے اپنے کام کا تعین کرتی ہیں۔

انھوں نے 10 سال قبل اپنی نوکری چھوڑ کر آن لائن پیسے کمانا شروع کر دیے تھے۔ لیکن یہ کیسے ممکن ہے؟

ایمن ایک فری لانسر ہیں، یعنی وہ پاکستان میں رہتے ہوئے دنیا کے کسی بھی کونے میں موجود اپنے کلائنٹ کے لیے کام کر سکتی ہیں اور اس کے لیے انھیں کسی دفتر میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ انھیں گھنٹوں کے حساب سے پیسے ملتے ہیں اور وہ بھی امریکی ڈالرز میں۔



ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی